واشنگٹن: امریکہ اور روس نے اس امر کو یقینی بنانے کے لیے کہبین الاقوامی برادری اسلامی امارات افغانستان کو تسلیم کرے نہ حمایت ،متحد ہو کر کام کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔
گذشتہ ہفتہ کے اوائل میںواشنگٹن میں امریکی وزارت خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہاگیا کہ امریکہ اور روس نے جس میں انہوں نے افغان اسلامی حکومت کے بعد بین افغان مذاکرات کے دوران متعین کردہ ایک سیاسی عمل اوراپنے ممکنہ رول ادا کرنے میں طالبان کے عزم کو بھی سراہا۔
لیکن انہوں نے اس کا بھی اعادہ کیا کہ بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ اسلامی امارات افغانستان کو تسلیم کرے گی نہ حمایت کرے گی۔
ہفتہ کو طالبان نے ایک بیان جاری کیا تھا کہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہی اسلامی حکومت بحال کی جائے جو 2001میں امریکی افواج کے ذریعہ معزول کیے جانے سے پہلے افغانستان میں تھی ۔
لیکن انہوں نے بھی اسلامی امارات افغانستان کی اصطلاح استعمال کرنے سے گریز کیا۔امریکی نمائندے نے طالبان کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط سے ایک روز پہلے 28فروری کو دوحہ قطر میں ایک مشترکہ اعلامیہ تیار کیا تھا۔
طالبان اس پر مصر ہیں کہ ملک سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلاءکے بعد افغانستان کے واحد قانونی حکمراں ان کے رہنما ملا ہیبت اللہ ہیں ،طالبان کی ذمہ داری ہے کہ افغانستان میں ایک اسلامی حکومت بحال کی جائے۔
طالبان نے کہا کہ دوحہ معاہدے کا مقصد افغانستان میں 19سالہ جنگ ختم کرنا ہے لیکن اس کا اثر ان کے جائز دعوو¿ں پر نہیں پڑے گا۔