تہران: (اے یو ایس ) ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کرنل حسن صیاد خدائی کے قتل کو غیر ملکی عناصر سے جوڑتے ہوئے کہا کہ انھیں اس میں کوئی شک نہیں کہ ’ان کے خون کا بدلہ لازمی لیا جائے گا۔‘اطلاعات کے مطابق اتوار کو موٹر سائیکل پر سوار دو مسلح افراد نے کرنل صیاد خدائی کو ان کے گھر کے باہر ایک کار میں پانچ گولیاں ماریں، جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ پولیس نے نامعلوم افراد کی تلاش شروع کر دی ہے۔ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے عمان روانہ ہونے سے قبل مہر آباد ہوائی اڈے پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں سکیورٹی حکام کو اس قتل کی سنجیدگی سے پیروی اور تفتیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
قدس فورس کے رکن کے قتل کو غیر ملکی ایجنٹوں سے منسوب کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ اس جرم میں بلاشبہ عالمی استکبار کا ہاتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ ایران کے سرکاری لٹریچر میں، عالمی استکبار ایک اصطلاح ہے جسے حکومتی اہلکار حریف یا ان کے ہم خیال دشمن بیرونی ممالک کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ابراہیم رئیسی نے مزید کہا کہ وہ لوگ جو چوک میں حرم اور مقدس کا دفاع کرنے والوں سے ہار گئے، وہ اس طرح اپنی مایوسی ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔بی بی سی کے مشرق وسطیٰ کے لیے ایڈیٹر سیباستیان اشعر کا کہنا ہے کہ سنہ 2020 میں ایک مشہور ایٹمی سائنسدان کی ہلاکت کے بعد یہ قتل ایران کی سکیورٹی کی بڑی ناکامی ہے۔
جائے وقوعہ سے لی گئی تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ ایک خون آلود شخص کار میں گرا ہوا ہے جس کی سیٹ بیلٹ ابھی تک بند ہے۔کرنل صیاد خدائی ایلیٹ قدس فورس کے ایک سینیئر رکن تھے۔ یہ فورس پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی) کی ایک بیرونی شاخ ہے جس کے فرائض میں بیرون ملک کارروائیاں کرنا شامل ہے۔ امریکہ اس ایلیٹ فورس پر دہشت گرد تنظیموں کی حمایت اور پورے مشرق وسطیٰ میں حملوں کا ذمہ دار ہونے کا الزام عائد کرتا ہے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے نے کہا کہ کرنل صیاد خدائی کو ایران کے دشمنوں نے قتل کیا۔ ترجمان کے مطابق یہ دہشت گرد عالمی طاقت کہلانے والوں سے وابستہ ہیں۔۔ یہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا حوالہ ہے۔
