Will Imran Khan raise the issue of uyghur muslims with Xi Jinping during his visit of Chinaتصویر سوشل میڈیا

سید عتیق الحسن، سڈنی آسٹریلیا

وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو چین کی سرکاری دعوت پر ونٹر اولمپکس میں بطور مہمانِ خصوصی بلایا گیاہے۔ عمران خان دورے پر روانہ ہو چکے ہیں۔ دورہ کے دوران امید کی جار ہی ہے کہ عمران خان روس کے صدر ولادیمیرپوتن سے بھی ملاقات کریں گے۔ اسِ دورہ کو نا صرف پاکستان میں بلکی عالمی سطح پر کافی اہمیت دی جارہی ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ اس دورہ کے اختتام پر یہ ظاہر ہو جائے گا کہ پاکستان کا جھکاؤ اب امریکی بلاک کے ساتھ ہوگا یا نئے بلاک چین، روس، ترکی، ایران، وغیرہ کے ساتھ ہوگا۔ اللہ تعالی وزیر اعظم پاکستان کو پاکستان اور پاکستانی قوم کے مفادمیں فیصلہ کرنے کی صلاحیت عطا فرمائے۔ مگر ایک اور مسلہ اسِ وقت سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے اور وہ ہے بارہ ملین ایغور مسلمانو ں کے ساتھ صوبہ سنکیانگ میں ایک عرصہ سے جاری ظلم و ستم اور انسانیت سوز اقدامات۔ انِ مسلمانوں کو زبر دستی مذہب تبدیل کرنے کا کہا جا رہا ہے۔

انہیں حراستی کیمپوں میں شراب اور خنزیر کا گوشت زبردستی کھلایا جاتا ہے۔ کوئی اسلامی طرزِ عمل اختیار نہیں کرنے دیا جاتا اور انکار کرنے پر تشدد کرکے قتل کر دیا جاتا ہے۔ کم عمر بچوں کو ماں باپ سے الگ کر دیا گیا ہے اور انکو بدھ مت کی تعلیم دی جارہی ہے۔ یہ تفصیلات ان ایغور مسلمانوں کے ذریعہ پتہ چلی ہیں جو کسی نہ کسی طرح سے جان بچا کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے اور اب آسٹریلیا، یورپ اور امریکہ میں پناہ گزین کی زندگی گزار رہے ہیں۔

لہٰذا اب دیکھنا یہ ہے کہ ریاستِ مدینہ کے دلدادہ عمران خان کسِ جرات کا مظاہرہ کرتے ہیں کیا وہ چین کے صدرشی جنپنگ سے روبروہ ایغور مسلمانوں کا مسلہ اٹھاتے ہیں یا نہیں۔ ویسے تو صرف عمران خان ہی نہیں، ایغور مسلمانوں کے ہم نسل ترکی کے صدر کا بھی یہ ہی حال ہے انہوں نے بھی آج تک ایغور مسلمانوں کے لئے چین کے سامنے کوئی مطالبہ نہیں کیا۔ بد قسمتی سے سچ تو یہ ہے کہ امتِ مسلمہ کے قائدین صرف زبان کلامی میں اسلام کے چیمپین ہیں اور چین کی ابھرتی ہوئی طاقت کے سامنے سرنگو ں ہیں۔اللہ انکے دلوں میں اپنا خوف پیدا کرے اور ایمان کے ساتھ فیصلے کرنے کی طاقت عطا فرمائے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *