World's biggest plane 'Mriya' destroyed by Russia near Kyivتصویر سوشل میڈیا

کیف:(اے یوایس)یوکرین پر حملے کے چوتھے روز روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیف کے نواح میں دنیا کے سب سے بڑے ہوائی جہاز کو تباہ کر دیا ہے۔ جہاز گوستومل کے ایئرپورٹ پر موجود تھا، جو دارالحکومت سے تقریباً 20 کلومیٹر پر واقع ہے۔دوسری جانب کئی ممالک میں اتوار کو روسی حملے کے خلاف مظاہرے بھی ہوئے۔امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر ا کے روز اتحادیوں کو ٹیلی فون کال کرکے روس کے حملے کے بعد بننے والی ’صورت حال‘ اور ’تعاون و مشترکہ ردعمل‘ کے حوالے سے صلاح و مشورہ کیا ۔‘ وائٹ ہاو¿س کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ ٹیلی فون کال میں کون کون شریک رہا۔یوکرین میں تباہ ہونے والے ہوائی جہاز کا نام ’ماریہ‘ تھا جس کا یوکرینی زبان میں مطلب خواب بنتا ہے۔

یوکرین کے وزیر خارجہ دمیترو کولیبا نے اتوار کو ٹویٹ میں لکھا ’ماریہ، اے این 225 دنیا کا سب سے بڑا جہاز تھا۔ روسی اس کو تباہ کر سکتے ہیں مگر ہمارے یورپ کی آزاد، مضبوط اور جمہوری ریاست بننے کے خواب کو تباہ نہیں کر سکتے، ہم غالب آئیں گے۔جمعرات کو روس کے حملے کے آغاز سے ہی گوستومل ایئر پورٹ کے قریب لڑائی جاری ہے۔ روسی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ سٹریٹیجک انفراسٹرکچر کو بند کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔یوکرینی ادارے کا اندازہ ہے کہ جہاز کی مرمت پر تین ارب ڈالر کا خرچہ آئے گا اور اسے اڑنے کے قابل بنانے میں پانچ سال سے زائد کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

ادارے کے مطابق ’ہمارا مقصد ہے کہ یہ اخراجات روس کو ، جس نے جان بوجھ کر یوکرین کے ہوا بازی کے شعبے کو نشانہ بنایا ہے،برداشت کرنا پڑیں۔ یہ جہاز بنیادی طور پر روس کے ایروناٹیکل پروگرام نے ہی تیار کیا تھا اور اس نے 1988 میں اپنی پہلی پرواز بھری تھی۔دوسری جانب ماریہ کے حوالے سے یوکرین کی انتونوف کمپنی کی جانب سے کی جانے والی ٹویٹ میں بتایا گیا ہے ’جب تک ماہرین ماریہ کا جائزہ نہیں لے لے لیتے، اس وقت تک جہاز کی حالت کی تکنیکی رپورٹ نہیں دی جا سکتی۔‘روس کی جانب سے تباہ کیا جانے والے جہاز کے بارے میں مزید بتایا گیا ہے کہ سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد یہ کئی سال پرواز نہ کر سکا، جس میں بعدازاں کچھ تکنیکی تبدیلیاں کی گئیں، اس کے بعد اس نے 2001 میں اپنی پہلی اڑان بھری تھی۔اس جہاز کو یوکرین کی انتونو ایئر لائنز کمپنی استعمال کرتی ہے اور کارگو مقاصد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ کرونا کی وبا پھوٹنے کے بعد پچھلے کچھ سالوں کے دوران اس جہاز کی بہت ڈیمانڈ رہی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *