Balochistan: 4 Baloch youths including a student forcibly go missingتصویر سوشل میڈیا

بلوچستان کے تربت اور مستنگ اضلاع میں مختلف چھاپوں میں چار نوجوانوں بشمول ایک طالبعلم کو جبراً لاپتہ کرر دیا گیا۔

رپورٹوں کے مطابق پاکستانی سلامتی دستوں نے بلوچستان کے مستنگ ضلع میں تین نوجوانوں کو رات کے اندھیرے میں ان کے مکانات پر چھاپے مار کر اٹھا لیا اور اسی وقت سے وہ تینوں لاپتہ ہیں ۔ ان کا کوئی اتہ پتہ نہیں دیا جارہا ۔

موصول اطلاعات کے مطابق پاکستانی سلامتی دستوں کے اہلکار 15اگست کو مستنگ کے کیلی تیری علاقہ میں چھاپے مار کر وحید بلوچ، نوید بینگل زئی اور غلام حسین بینگل زئی نام کے تین نوجوانوں کو جبراً اٹھا لے گئے۔ذرائع کے مطابق اس واقعہ سے پہلے وحید بلوچ کو 2012میں بھی اغوا کیا جا چکا ہے۔

مذکورہ بالا لڑکے ایک ہی کنبہ سے تعلق رکھتے ہپیں اور ان کے گھر والوں کو ان کی زندگی کی طرف سے فکر لاحق ہو گئی ہے۔علاوہ ازیں ایک اور نوجوان ساجد سراج ، جو بلوچستان کے تربت شہر کا رہائشی ہے لاپتہ ہے۔

علاقائی ذرائع نے دی بلوچ پوسٹ کو بتایا کہ ساجد سراج،جو جام شورو سندھ یونیورسٹی میں سی اے اے کا طالبعلم ہے، تعطیلات گذارنے اپنے گھر آیا ہوا تھا ۔وہ تربت سے کھڑکی تاجابان جا رہا تھا کہ اغوا کر لیا گیا۔

دریں اثنا داد خد ا رودینی کے لاپتہ بیٹے سیف اللہ کے گھر والوں نے اپنے بچے کی محفوظ بازیابی کی اپیل کی ہے ۔وہ 2013میںاس وقت سے لاپتہ ہے جب وہ اپنی ملازمت پر جا رہا تھا۔اس کے گھر وال؛وں نے کہا کہ ہم گذشتہ سات سال سے اس کی بازیابی کا انتظار کر رہے ہیں ۔ ا اس کا ابھی تک کوئی اتہ پتہ نہیں ہے۔گھر کا ہر فرد اس کی واپسی کے لیے ہر لمحہ دعا کرتا رہتا ہے۔

بلوچستان میں لوگوں کی جبراً گمشدگی ایک سنگین مسئلہ بنی ہوئی ہے ۔مقامی رپورٹوں کے مطابق تقریباً روزانہ پاکستانی سلامتی دستے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر لوگوں کو گرفتار کرنے کے بعد جبراآ لاپتہ کر دیتی ہیں۔

بلوچستان کے سیاسی و سماجی حلقے جبراً گمشدگی کے واقعات کے دوبارہ رونما ہونے کی مذمت کر رہے ہیں۔جبکہ لاپتہ افراد کی بزیابی کے مطالبہ میں گذشتہ دس بارہ سال سے کراچی اور کوئٹہ میں پر امن احتجاج جاری ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *