اسلام آباد: پاکستان میں ہنگامہ خیز سیاسی حالات اور کوویڈ19-کی صورت حال کے مدنظر چین نے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے 62ارب ڈالر کی لاگت کی چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اور 6.8بلین ڈالر کی لاگت سے ریلوے تزئین کاری منصوبہ کے تحت اپنے تمام پراجکٹوں کو روک دیا ۔
معتبر ذرائع سے موصول اطلاع کے مطابق پاکستان میں حزب اختلاف کی حکومت مخالف ریلیوں ،جلسوں اور دھرنوں کی وجہ سے پیدا شدہ حالیہ سیاسی صورت حال نیز کوویڈ19-وبا پر قابو پانے میں حکومت کی نا اہلی کے باعث پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کم ہو گئی ۔
تاہم چین پاکستان تعلقات میں تازہ ترین رجحان پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اور پاکستانی فوج کے افسران بالاسی پیک پراجکٹوں کو ،جن کے بارے پاکستان کا دعویٰ ہے کہ یہ مقامی افراد کے لیے ملازمتوں کے مواقع پیدا اور انحطاط پذیر اقتصادیات کو سنبھالنے میں ممد و معاون ثابت ہوں گے، جاری رکھنے کے لیے چین کے صدر شی جین پینگ سے رجوع کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
عمران خان نے 2018میں بر سر اقتدار آتے ہی سابق حکومت کے دور میں بدعنوانی کیے جانے کے شبہ میں کئی سی پیک پراجکٹس رکوا دیے تھے اور سی پیک کے تحت شرائط و ضوابط اور سیکٹروں پر دوبارہ مذاکرات کرنا چاہے تھے۔لیکن بدقسمتی سے آج خود خان کے کچھ کابینی رفقاء سی پیک کے تحت کچھ پراجکٹوں میں بدعنوانی کے اسکینڈلوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔
اکتوبر 2019 میں چین کا دورہ کرنے سے پہلے عمعران خان نے ایک سی پیک اتھارٹی تسشکیل دینے لیے ایک آرڈی ننس جاری کیا تھااور ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کو اس کا چیرمین مقرر کیا تھا۔ایک حالیہ رپورٹ میں پاکستانی میڈیا نے باجوہ کے بیرون ملک کاروبار بشمول امریکہ، متحدہ عرب امارات اور کناڈا میں 100سے زائد کمپنیوں اور فرنچائزوں کو بے نقاب کرنے کا دعویٰ کیا تھا جس میں باجوہ کے افاد خاندان بھی شامل تھے۔
چین کے لیے یہ الزامات حیران کن تھے کیونکہ سی پیک کے تمام پراجکٹوں کی دیکھ ریکھ کے لئے چین پاکستانی فوج پر بھروسہ کیے بیٹھا تھا۔ان الزامات کا اثر یہ ہوا کہ صدر شی جن پینگ نے اس سال ستمبر میں ہونے والا اپنا دورہ پاکستان ہی ملتوی کر دیا۔یہ بات دیگر ہے کہ چین نے دورہ ملتوی کیے جانے کا سبب کوویڈ 19- بتایا۔
