گذشتہ ہفتہ دہشت گردی پر پاکستان کی جانب سے جاری ڈوزئیر کے منھ توڑ جواب میں ہندوستان نے ان الزامات کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیاکہ ان میں کوئی معتبریت نہیں، فرضی و جھوٹ ہیں اورذہنی اختراع اور تخیل کے من گھڑت بیانات کی نمائندگی کرتے ہیں۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور اس کے فوجی ترجمان نے جس پریس کانفرنس سے خطاب کیا وہ پاکستانی حکومت کا اپنی داخلی سیاسی و اقتصادی ناکامی سے عوام کی توجہ بھٹکانے کا ایک جزو ہے۔
سینیئر افسران نے دی ہندو اخبار سے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے جو طویل عرصہ سے مہم چلا رکھی ہے یہ ڈوزئیر اسی کی آئینہ دار ہے جس کا خود پاکستان پر الزام لگایا جاتا رہا ہے اور جس کی وجہ سے اسے فنانشیل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں ڈالنا پڑا ہے۔
اس ضمن میں جاری دستاویزات کا مطالعہ کرنے والے ایک سینیئر سلامتی عہدیدار نے کہا کہ پاکستان یہ جتانے کی کوشش کر رہا ہے کہ ہندوستان ایف اے ٹی ایف میں سیاست کر رہا ہے لیکن وہ یہ فراموش کر گیا کہ اس کا بنیادی مسئلہ ہندوستان سے شروع نہیں ہوتا بلکہ امریکہ ،برطانیہ ،فرانس اور جرمنی سے ہوتا ہے انہوں نے ہی جون2018میں اسے گرے لسٹ میں ڈالنے کے لیے نامزد کیا تھا یہاں تک کہ چین نے بھی اس کی تائید کی تھی۔
در حقیقت پاکستان کے قومی سلامتی مشیر معید یوسف کے دفتر سے جاری ”پاکستان میں دہشت گردی اور عدم استحکام کی حکومت ہند کی سرپرستی“ کے عنوان سے جائزہ دستاویز میں ایف اے ٹی ایف کا خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے۔
وزارت خارجہ کےایک عہدیدار نے کہا کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کا پاکستان کا مقصد نہ صرف چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر حملوں کا ٹھیکرہ ہندوستان کے سر پر پھوڑنے کے لیے ہند چین کشیدگی کا فائدہ اٹھانا ہے بلکہ سی پیک پراجکٹوں کے خلاف مقامی احتجاجوں کو کچلنے کے لیے پاکستانی حکومت کی کارروائیوں کی پردہ پوشی کی کوشش بھی مقصود ہے۔