نئی دہلی: دہلی اسمبلی انتخابات میں 2015کے بعد 2019میں بھی کھاتہ تک نہ کھول پانے کی وجہ سے کانگریس کے اندر کارکنوں سے سینیر لیڈروں تک ایک بد دلی پھیلی ہوئی ہے اور اب پارٹی کے اندر ہی الزام تراشیوں کا کھیل شروع ہو گیا۔
گذشتہ شام کانگریس کے سینیر لیڈر ابھشیک سنگھوی نے کہاہی تھا کہ کانگریس کے پاس کوئی چہرہ نہیں ہے جو پارٹی کو ا کا کھویا مقام دلا سکے ۔
بدھ کی صبح اس کی تصدیق ایک اور سینیر پارٹی رہنما اور معروف وکیل کپل سبل نے کہا کہ پارٹی کے پاس ایسا کوئی لیڈر نہیں ہے جسے پیش کیا جا سکے۔اور پارٹی کے اندر یہ ایک مسئلہ ہے۔ ہم اس طرف توجہ دیں گے اور یہ مسئلہ جلد سے جلد حل کریں گے۔
سبل نے کہا کہ بی جے پی کے وزیروں، وزراءاعلیٰ اور وزیر اعظم نے جس طرح فرقہ وارانہ صف بندی کی سیاست اور سماج میں پھوٹ ڈالنے وا لا کارڈ کھیلا وہ دہلی اور ہندوستان کی عوام کو پسند نہیں ہے ۔آپ اس کا ثبوت جھارکھنڈ اور چھتیس گڑھ اسمبلی انتخابات کے نتائج سے مل جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رواں سال کے اواخر میں ہونے والے بہار اسمبلی انتخابات میں بھی بی جے پی کا دہلی جیسا حشر ہوگا۔
دریں اثنا ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ بھوپندر سنگھ ہڈا نے کہا کہ دہلی اسمبلی انتخابات میں ایک بھی سیٹ نہ جیت پانا اس امر کا متقاضی ہے کہ پارٹی قومی سطح پر محاسبہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ میں جمہوریت میں عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرتا ہوں۔تاہم دہلی کے انتخابات کے نتائج باعث تشویش اور قومی سطح پر محاسبہ کے متقاضی ہیں۔