ممبئی: وزارت صنعت کے چار عہدید اروں کے مطابق ملیشیانے رواں اور آئندہ ماہ ہندوستان سے ایک لاکھ ٹن چاول درآمد کا معاہدہ کیا ہے اس معاہدے کو ہندوستان اور ملیشیا کے درمیان سفارتی کشیدگی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں بہتری آنے کی ایک اور علامت سے تعبیر کیا جارہا ہے۔اس سال کی پہلی خریداری پہلے ہی گذشتہ پانچ سال کے دوران ملیشیا کے ذریعہ چاول کی سالانہ کے مقابلے دوگنی ہے۔
کیونکہ میانمار ، ویتنام اور کمبوڈیا جیسے حریف سپلائروں نے کوویڈ۔19 (کورونیوائرس) بحران کے دوران اپنے لئے اناج محفوظ رکھنے کے لئے برآمدات پر عارضی پابندیاں لگارکھی ہیں۔ ملیشیا کی خریداری ہندوستان میں، جو دنیا میں اس اناج کا سب سے بڑا برآمد کارہے، چاول کے ذخیرے کی کاٹ چھانٹ میں مدد دے گی ۔ہندوستان کے چاول برآمد کاروں کی انجمن کے صدر بی وی کرشنا راو¿ نے رائٹرز کو بتایا کہ ملیشیا ایک طویل عرصے کے بعد ہندوستان سے قابل ذکرخریداری کر رہا ہے۔
راو¿ اور تین دیگر فرموں کے عہدیداروں نے بتایا کہ تازہ معاہدوں کے بعد رواں سال ہندوستان سے جنوب مشرقی ایشیائی ملک کی درآمدات2لاکھ ٹن تک جا سکتی ہیں۔ملیشیا کی وزارت زراعت و خوراک صنعت نے اس پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔ہندوستان کی وزارت تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق ملیشیا نے گذشتہ پانچ سالوں میں ہندوستان سے اوسطاً 53ہزارٹن خریداری کی ۔
گذشتہ سال ملیشیا کو کل فروخت 86ہزار292ٹن ریکارڈ کی گئی تھی۔برآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ ہندوستان اب دوسرے ممالک کے450 ڈالرسے زائد فی ٹن کے مقابلہ 390تا 400 ڈالر فی ٹن سفید چاول کی پیش کش کر رہا ہے۔ٹریڈنگ کمپنی اولم انڈیا کے چاول کے کاروبار کے نائب صدر نتن گپتا نے کہا کہ اس سے ہندوستان سے منفعت بخش خریداری ہو رہی ہے۔ہندوستان کے سب سے بڑے چاول برآمد کار ادارے ستیم بالجی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہمانشو اگروال نے کہا کہ میانمار ، ویتنام اور کمبوڈیا کی برآمدات پر عائد پابندی سے ملیشیا کے سرکاری چاول کے درآمد کاربرناس کو ہندوستان سے چاول درآمد کرنے کا ذریعہ بنایا گیا ہوگا۔ چاول کاتیسرا سب سے بڑے سپلائرویتنام نے اس وباکے دوران خوراک کا مناسب ذخیرہ دستیاب رہنا یقینی بنانے کے لیے مارچ کے اواخر سے فروخت روکنے اور اپریل میں سپلائی کو محدود کرنے کے بعد اس ماہ برآمدات کو مکمل طور پر دوبارہ شروع کر دیا۔چاول معاہدہ ملیشیا کے پام آئل کے سب سے بڑے خریدار ہندوستان سے چینی جیسی دیگر اشیا کی ملیشیا یحالیہ درآمدات میں بڑے پیمانے پر اچھال کے پس منظر میں ہوا ہے۔
ہندوستان کی مسلم اقلیت پر اثر انداز ہونے والی ہندوستان کی داخلی پالیسی پر ملیشیا کے وزیر اعظم ماٰثر محمد کی جانب سے ہندوستان کو بارہا ہدف تنقید بنانے کے باعث ہندوستان نے ۔اس سال کے اوائل میں ملیشیا سے پام آئل کی خریداری میں تخفیف کر دی تھی۔فروری میں ماٰثر نے اپنا اتحاد ٹوٹنے کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا اور تبھی سے دونوں ممالک نے اپنے تعلقات کو نئے سرے سے بحال کرنے کا کام شروع کر دیا تھا ۔ ملیشیا اور ہندوستان کے مابین تعلقات کے بارے میں مکمل معلومات رکھنے والے ایک ہندوستانی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حالیہ معاہدوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں اقتصادی و سفارت کاری دونوں کاہی اس میں عمل دخل رہا ہے۔اس عہدیدار نے اس امر کا حوالہ دیتے ہوئے کہ ہندوستان کی پام آئل کی درآمد پر عائد کچھ بندشوں کے نتیجے میں کس طرح ملیشیانے جنوبی ایشیائی ملک کے ساتھ دیگر معاہدوں پر دستخط کیے، مزید کہا کہ جب پام آئل کا معاملہ سامنے آیاتو بہت سے معاملات ہندوستان کے حق میں ہو گئے۔انڈونیشیا کے بعد ملیشیا پام آئل برآمد کرنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے اور ہندوستان کی پابندیوں سے اس کی فروخت بری طرح متاثر ہوئی۔