کابل: امریکی ایلچی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ امریکہ حکومت افغانستان اور طالبان گروپ کے درمیان قیدیوں کے تبادلہ میں آسانی پیدا کرنے کا پابند ہے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار5ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی پر اختلافات کی چھاؤں میں طالبان کے سیاسی رہنما ملا عبد الغنی برادر سے ایک ملاقات کے بعد کیا۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے ملا برادر اور ان کی ٹیم سے گذشتہ شب ملاقات کی اور آئندہ اقدامات کے حوالے سے سیر حاصل تبادلہ خیال کیا۔ا سکے بعد انہوں نے صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ سے فون پر بات کی۔
بعد ازاں ٹرمپ نے ٹوئیٹ کیا کہ ہم سب اس پر متفق ہیںکہ امریکہ طالبان معاہدہ کا مقصد دراصل افغانستان میں جامع امن کی راہ ہموار کرنا ہے۔ خلیل زاد نے مزید کہا کہ بڑھتا تشدد امن معاہدے کے لیے خطرہ ہے اور فوری طور پر اس میں کمی آجانا چاہئے۔
تشدد میں کمی لانے کی تلقین کرنے کے ساتھ ساتھ دوران تبادلہ خیال ہم نے قیدیوں کے تبادلوں پر بھی بات کی۔انہوں نے کہا کہ امریکہ- طالبان معاہدہ اور امریکہ- افغانستان مشترکہ اعلامیہ کی رو سے امریکہ قیدیوں کے تبادلہ میں سہولت بہم پہنچانے کا پابند ہے۔
زلمے خلیل زاد نے یہ بات اس وجہ سے کہی کیونکہ صدر اشرف غنی نے پہلے اعلان کیا تھا کہ طالبان قیدیوں کے حوالے سے صرف افغان حکومت ہی فیصلہ کرے گی۔
بین افغان مذاکرات سے قبل5000طالبان قیدیوں کی رہائی پر ردعمل ظاہر رکتے ہوئے غنی نے کہا کہ طالبان انتہاپسندوں کی رہائی کو بین افغان مذاکرات کی پیشگی شرط نہیں بنائی جانی چاہئے۔