اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) لیڈر رانا ثناءاللہ کو انسداد منشیات فورس کی جانب سے دائر کیے گئے ایک منشیات کیس میں بعد گرفتاری ضمانت کے اپنے تحریری حکم میں لاہور ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ استغاثہ کے کیس میں خامیاں صاف نظر آرہی ہیں اور نشاندہی کی کہ ملزم سے جو جرم سرزد ہوا ہے اس کی مزید تحقیقات کی ضرورت ہے اور ان کا کیس مزید انکوائری کا متقاضی ہے۔

جولائی میں اپنی گرفتاری کے تقریباً6مہینے بعد ثناءاللہ کو منگل کے روز ضمانت ملی تھی ۔اس ضمن میں ایک تفصیلی حکم آج (جمعرات) جاری کیا گیا۔

فیصلہ تحریر کرنے والے جسٹس چودھری مشتق احمد نے لکھا کہ استغاثہ کے کیس میں نہ تو یہ ثابت کیا گیا ہے کہ ملزم منشیات کا کوئی نیٹ ورک چلا رہا تھا اورنہ ہی جس مقام پر اس کے قبضہ سے منشیات برآمد کی گئی اسکی برآمدگی رپورٹ تیار نہیں کی گئی۔ اس کے علاوہ اس کے قبضہ سے جو ہیروئن برآمد کی گئی اس کی صحیح مقدار عدالت میں پیش نہیں کی گئی۔

استغاثہ نے بتایا تھا کہ15کلو ہیروئن ملزم کے قبضہ سے بر آمد کی گئی ہے لیکن اس نے صرف20گرام ہیروئن ہی عدالت میں پیش کی۔

اور بادی النظر میں یہ ساری خامیاں اس امر کی متقاضی ہیں کہ کیس کی مزید انکوائری کرائی جائے۔ علاوہ ازیں جج نے یہ بھی کہا کہ شریک ملزموں کو خصوصی عدالت بعد گرفتاری ضمانت دے چکی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *