کانگریس کے سینیر رہنما ابھیشیک سنگھوی نے چین سے متعلق ہندوستان کی پالیسی میں جامع اور جارحانہ تبدیلی لانے کی وکالت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہندوستان دو طرفہ تعلقات میں توازن لانا چاہتا ہے تو اسے چین کے ذہن میں خوف پیدا کرنا ہوگا۔کمیونسٹ چین کے تئیں ہندوستان کی حکمت عملی میں سہ رخی تبدیلی کہ وکالت کرتے ہوئے ڈاکٹر سنگھوی نے کہا کہ ہندوستان کو فوجی صلاحیت بڑھانے میں سرمایہ کاری ، امریکہ، جاپان،آسٹریلیا اور ہندوستان پر مشتمل گروپ جیسے ہم خیال گروپوں سے وابستگی اختیار کر کے سفارتی دباؤ اور چین پر اقتصادی وار سے کمیونسٹ چین کے دماغ میں اپنے ایشیائی پڑوسی سے خوف پیدا کیا جائے۔
دہلی میں قائم مفکروں اور دانشوروں کی ایک تنظیم لا اینڈ سوسائٹی الائنس اور سیکورٹی اور اسٹریٹجک امور سے متعلق پلیٹ فارم ڈیفنس کیپیٹل کے زیر اہتما م ایک ویبینار میں ڈاکٹر سنگھوی نے کہا کہ چین کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ایک ذہن ، ایک توجہ کا مرکز اور مشترکہ ردعمل پیدا کرنے کے لیے مقامی پارٹی سیاست سے بالا تر ہو کر ہندوستان اور اس کی پالیسی وضع کرنا ہو گی۔سپریم کورٹ میں سینیر ایڈوکیٹ نے بڑے دو ٹوک لہجے میں اپنا جائزہ پیش کیا کہ ہندوستان کو چین اور اس سے درپیش چیلنجوںپر پر بولنا کم اور کرنا زیادہ چاہئے۔ کانگریس پارٹی کے تین بار کے ممبر پارلیمنٹ و ترجمان مزید کہا کہ ہندوستان اور چین ایک میان کی جسے ایشیا کہا جاتا ہے دو تلواریں ہیں۔دونوں کے درمیان ایک دوسرے کے لیے احترام ہونا چاہئے۔
حقیقی دنیا میں احترام اور ظاہری پسندیدگی خوف کے نتائج ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ چین میں ہندوستان کے حوالے سے خوف پیدا کیا جائے۔کیونکہ اسی سے دو بڑی طاقتوں میں توازن پیدا ہوگا۔ڈاکٹر سنگھوی نے فوجی محاذ پر بولتے ہوئے تجویز پیش کی کہ ہندوستانی مسلح افواج کو ہر موسم و حالات میں دوستوںا ور شراکت داروںکے ساتھ بے خوفی سے مشترکہ فوجی مشقیں کرنی چاہئیں۔ اپنے فوجی اتحاد و شراکت کو بڑھانے کے بارے میں کھلا ہونا چاہئے اور یہ سب پر عیاں ہونا چاہئے۔
ہندوستان کو اس پر توجہ مرتکزکرنا ہوگی اور وہ ایسا ہی کر رہا ہے۔انہوں نے مسلح افواج کے لیے خام ملکی پیدوار میں دفاعی بجٹ کا بہت بڑاحصہ مختص کرنے کی بھی بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ چین کا مقابلہ کرنے کے لیے تکنالوجیوں کو بالخصوص میزائل صلاحیتوں کے علاوہ فوجی ڈرون ٹکنالوجی اور سرحدی بنیادی ڈھانچہ کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ہندوستان کے لیے ممکنہ سفارتی متبادل تلاش کرنے کے لیے ڈاکٹر سنگھوی نے کہا کہ ہندستان کو دنیا بھر میں یہاں تک کہ آ سٹریلیا جیسے ملک میں جو سابق وزیر اعظم کیون روڈ کے دور وزارت عظمیٰ میں پیسیفک خطہ میں چین کی جانب جھکاؤ رکھتا تھا، پھیلے چین مخالف جذبات اور اس کے خلاف غیر معمولی غصہ کی لہر کا فائدہ اٹھانا چاہئے ۔
چین کو بدنام کرنے اور شرمندہ کرنے کی ہندوستان کی قوت کو ہمیشہ کم آنکا جاتا رہا اور بہت کم سمجھا گیا۔ دنیا بھر میں چین کو بدنام اور رسوا کرنا ہندوستان کے ترکش میں زہر میں ڈوبے تیروں کی طرح ہیں اور مجھے توقع ہے کہ ہندوستان عالمی فورم پر پوری صداقت کے ساتھ چین کو بدنام اور شرمسار کرنے کے لیے اس پر یلغار کر دے گا۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پوم پیو کی جانب دیکھا جائے ۔میں ہر معاملہ میں ان سے متفق نہیں ہو سکتا لیکن چین سے متعلق ان کی صاف گوئی کو میں سراہتا ہوں۔چین کے ساتھ عالمی اتحاد کے حوالے سے سنگھوی نے کہا کہ ”دی آسیان، دی قواد، مالابار مشق، ڈیجیٹل 10-گروپنگ ،یہ سب ہی زمین پر اور روایتی دفاع افواج کے حوالے سے چین سے کچھ حد تک مماثلت کے ساتھ اس کی برابری کرنے میں نہایت کارآمد اور سود مند اتحاد ہیں۔