اسلام آباد: چین کے صوبہ ہوبئی کے شہر ووہان سے سر ابھار کر دنیا کے متعدد ممالک میں داخل ہوجانے والے کوروناوائرس کی زدمیں آ نے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔

چین کا حلیف اور پڑوسی ملک پاکستان بھی اس موذی مرض سے نہیں بچ سکا جہاں حکومت نے ملک میں اس مرض کو پھیلنے سے روکنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کے درمیان کوروناوائرس کے پانچویں کیس کی تصدیق کی۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے منگل کے روز کہا کہ ملک میں کوویڈ 19(COVID19) سے متاثر پانچویں کیس کی تصدیق کی گئی ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ اب مریض اچھا ہے اور اس کی عمدہ تیمار داری کی جارہی ہے نیز اسے دواؤں سے افاقہ ہو رہا ہے۔

مرزا نے مزید کہا کہ میڈیا سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ مریضہ اور اس کے کنبہ کی شناخت نہ کریں اور پوشیدہ رکھیں۔ قومی ادارہ صحت کے مطابق مریضہ45سالہ ہے اور پہاڑی خطہ گلگت بلتستان کی رہائشی ہے جو چند روز پیشتر ہی ایران کے شہر قم سے آئی تھی۔

پاکستان میں جنپانچ افاد میں کوروونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے ان میں دو کراچی کے اور دو وفاقی دارالخالفہ اسلام آباد کے رہائشی ہیں۔یہ سب لوگ ایران کا، جہاں اس مرض میں مبتلا ہو کر کم از کم66افراد داعی اجل کو لبیک کہہ چکے ہیں،سفر کر کے وطن واپس آئے تھے۔

تنظیم عالمی صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق چین کے شہر ووہان سے پھوٹنے والا کورونا وائرس سے ،جو عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے، مرس اور سارس (سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم)جیسے امراض کا باعث بن سکتا ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اب سے18سال قبل دنیا بھر میں سارس نام سے جو مرض پھیلا تھا اس کا مرکز بھی چین ہی تھا اور دنیا بھر میں اس مرض میں مبتلا ہو کرآٹھ ساڑھے آٹھ سو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات بھی سارس جیسی ہیں جس میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں جو اگر شدت اختیار کرلیں تو اس سے نمونیا بھی ہو سکتا اور گردے کام کرنا بندسکتے ہیں یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *