اسلام آباد: پاکستان میں حزب اختلاف کے اتحاد نے عمران خان کی حکومت سے مذاکرات سے انکار کردیا ہے ، جس کے بعد دونوں فریقوں کے مابین سیاسی کھائی اور گہری ہو گئی ہے۔
میڈیا کے مطابق ، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کم سے کم پارلیمنٹ میں بہتر تعلقات قائم رکھنے کے مقصد سے تین رکنی حکومتی وفد نے جمعہ کے روز حزب اختلاف کے رہنماں سے ملاقات کی تھی اور دونوں فریقین کے مابین مذاکرات کا دوسرا دور پیر کے روز ہونا تھا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ، جس کے بعد اپوزیشن نے حکومت سے مذاکرات کا خیال چھوڑ دیا۔پارٹی کی اس میٹنگ کو نائب صدر مریم نواز نے بھی خطاب کیا۔
اس بات کی توقع کی جارہی تھی کہ پیر کو حکومت اور اپوزیشن کے مابین ہونے والی بات چیت سے دونوں فریقوں کے مابین سیاسی دراڑ کم ہوگی ، لیکن بات چیت نہ ہونے کی وجہ سے دونوں فریقوں کے درمیان سیاسی خلا مزید گہرا ہوگیا ہے۔ قومی اسمبلی میں اسپیکر کے سامنے میز پر حزب اختلاف کی جماعت نے جیل میں بند اپنے قائدین شہباز شریف ، خواجہ آصف اور خورشید شاہ کی تصویر رکھی ہوئی تھی۔ کورم کی کمی کی وجہ سے کارروائی ملتوی ہونے کے بعد اپوزیشن نے ایوان میں احتجاج نہیں کیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)کے رہنما سید نوید قمر نے کہا کہ اپوزیشن مذاکرات کے لئے نہیں جائے گی کیونکہ مسلم لیگ نواز پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں مصروف ہے۔ روزنامہ اخبار نے قمر کے حوالے سے کہا کہ ہم مسلم لیگ (ن)کے بغیر حکومت کے ساتھ بات چیت نہیں کرسکتے ہیں۔دوسری طرف ، پارلیمانی امور کے وزیر مملکت علی محمد خان نے اخبار کو بتایا کہ پیپلز پارٹی کے ارکان(حکومت کے ساتھ) میٹنگ کے لئے آئے تھے ، لیکن مسلم لیگ ن کے نمائندے نہیں آئے۔
انہوں نے کہا کہ جمعہ کے روز ہماری (حکومت-اپوزیشن)کی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ پیر کو دوبارہ میٹنگ ہوگی ، لیکن اپوزیشن آج اپنے عزم پر قائم نہیں رہی۔ وزیر نے اشارہ کیا کہ حکومت آنے والے دنوں میں اپوزیشن کو ایک اور دور کے مذاکرات کے لئے بلانے کا ارادہ کر رہی ہے۔
پاکستان میں 11 سیاسی جماعتوں نے گذشتہ سال ستمبر میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)تشکیل دی تھی۔ اس کا اصل مقصد حکومت پر دباو¿ ڈالنا تھا کہ وقت سے پہلے انتخابات کرائے جائیں۔