South Waziristan residents' protest Against introduction of custom duty at Angoor Adda continuesتصویر سوشل میڈیا

ڈورنڈ لائن پر کراسنگ پوائنٹ انگور اڈے پر کسٹم ڈیوٹی کے نفاذ،اور علاقہ میں انٹرنیٹ سہولت اور بجلی کی ترسیل کی قلت کے خلاف اور بغیر ویزا افغانستان جانے کے مطالبہ میں صوبہ خیبر پختون خوا کے جنوبی وزیرستان ضلع کے پشتونوں کااحتجاج منگل کے روز چوتھے روز میں داخل ہو گیا۔احتجاجیوں نے مشعل ریڈیو کو بتایا کہ ان کے اصل مطالبات تین ہیں۔

ایک تو یہ کہ ان کے علاقوں میں موبائل نیٹ ورک بحال کیا جائے،دوئم ان کے علاقوں میں بینک کھولے جائیں اور سوئم یہ کہ مقامی لوگوں کو بغیر ویزا کے افغانستان کے سفر پر جانے کی اجازت دی جائے۔ حکومت سے اپنے یہ مطالبات منوانے کے لیے احتجاجیوں نے سڑکوں پر خیمے گاڑ کر دھرنا دے دیا ہے اور افغانستان کے ساتھ تجارت بند کرنے کے لیے سڑک کی ناکہ بندی کر دی۔احتجاجی مظاہروں میں شامل محمد رسول نامی شخص نے مشعل ریڈیو کو بتایا کہ قبیلے کے تمام بڑے جمع ہوئے اور حکومت سے کسٹم ڈیوٹی کی ادائیگی اور ویزا درخواست دیے بغیر ڈورنڈ لائن پار آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دینے کے مطالبہ پر زور ڈالنے کے لیے مظاہرہ کرنا شروع کر دیا۔

مظاہرین نے کہا کہ حکومت جو پابندیاں عائد کر رہی ہے اس سے افغانستان میں رہائش پذیر پشتونوں سے وہ اور بھی دور ہو جائیں گے۔قبیلے کے بڑوں نے کہا کہ چونکہ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ وہ علاقہ میں ترقیاتی کام کرے گی اس لیے انہوں نے مقامی لوگوں کے مراعات بہم پہنچانے کی خاطر کسٹم بلڈنگ کے لیے زمین الاٹ کر دی تھی لیکن ابھی تک حکومت نے ایسا کوئی ترقیاتی پراجکٹ شروع نہیں کیا۔ایک اور احتجاجی سید محمد نے مشعل ریڈیو کو بتایا کہ حکومت بجائے مطالبات تسلیم کرنے کے یہ راستہ تلاش کرنے میں لگی ہے کہ احتجاجیوں کو کیسے منتشر کیا جائے۔احتجاج کی وجہ سے افغانستان اور پاکستان کے درمیان تاجر اور ٹرک ڈرائیور بھی متاثر ہوئے ہیں۔

ایک ڈرائیور نے کہا کہ اس کا ٹرک تجارتی اشیاءسے بھرا تھا لیکن اسے جانے نہیں دیا گیا۔جنوبی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر خالد اقبال نے کہا کہ انگور اڈہ میں کسٹم دفتر کا قیام کوئی نئی بات نہیں ہے۔یہ چمن اور طورخم میںبھی ہے اور غلام خان میں بھی تعمیر کیا جائے گا۔انہون نے کہا کہ بجلی یاموبائل فون سہولتیں علاقہ تک پہنچائی جا سکتی ہیں لیکن اس کے لیے وقت درکار ہے اور کسٹم دفتروں کے قیام سے مجموعی آمدن بڑھے گی جو قبائلی اضلاع میں ان سہولتوں کے لیے مختص کر دیجائے گی ۔

اقبال نے مزید کہا کہ چونکہ حکومت عوام کی سن رہی ہے اس لیے ایسے احتجاج کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ راستے کھول دیں اور احتجاج ختم کر دیں۔لیکن احتجاجی لیڈروں نے انتباہ دیاکہ اگر ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو احتجاج اسلام آباد تک جائے گا۔دریں اثنا جنوبی وزیرستان پولس سربراہ ڈسٹرکٹ پولس افس (ڈی پی او) شوکت نے مشعل ریڈیو کو بتایا کہ وہ احتجاجیوں سے مذاکرات کر کے معاملہ حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *