ممبئی: اب جبکہ دہلی اسمبلی انتخابات میں ووٹنگ سے عین ایک روز پہلے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سابق حلیف شو سینا نے دہلی میں عام آدمی پارٹی حکومت کی شاندار کارکردگی اور اس کے کاموں کے لیے دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجری وال کی زبردست تعریف کی اور بی جے پی کو ووٹ حاصل کرنے کے لیے فرقہ وارانہ صف بندی کی سیاست کرنے پر بری طرح لتاڑا۔
شو سینا کے ترجمان سامنا کے اداریہ میں لکھا گیا ہے کہ مہاراشٹر اور جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات میں شکست کھانے کے بعد نریندر مودی اور امیت شاہ نے دہلی میں کمر کس لی ہے۔
اگر وہ دہلی اسمبلی انتخابات جیتنا چاہتے ہیںتو اس میں کوئی برا نہیں ہے لیکن 200ممبران پارلیمنٹ، بی جے پی وزراءاعلیٰ اور مودی کابینہ کے تمام وزراءکی فوج کے باوجود ائسا محسوس ہو رہا ہے کہ ان سب پر کیجری وال تنہا ہی بھاری ہے۔
اور جتنی طاقت مودی امیت اور ان کی یہ فوج رکھتی ہے کیجری وال تنہا داری۔سامنا مزید رقمطراز ہے کہ کیجری وال اپنے پانچ سالہ دور اقتدار کیے گئے کاموں کی دہائی دے کر ووٹ مانگ رہے ہیں جو کہ ہندوستانی سیاست میں ایک نیا تجربہ ہے ورنہ اب سے پہلے کسی وزیر اعلیٰ نے اپنی حکومت کے کیے گئے کاموں کی بنیاد پر ووٹ نہیں مانگے تھے۔
دہلی میں کیجریوال کے کاموں کا اعتراف کرتے ہوئے شو سینا نے عام آدم پارٹی کی حکومت کے لیے رکاوٹیں کھڑی کر نے پر مرکز کو بری طرح لتاڑا ۔اور کہا کہ محدود اختیارات اور اس پر طرہ یہ کہ مرکز حکومت کی جانب سے کھڑی کی گئیں رکاوٹوں کے باوجود کیجری وال نے تعلیم، صحت اور عوامی بہبود کے جو کام اور اقدامات کیے ہیں وہ قابل صدستائش و افتخار ہیں۔